sugar vs fbr 0

“وزارتِ خزانہ اور ایف بی آر کا چینی کی قیمتوں میں اضافے پر کارروائی کا فیصلہ”

وزارتِ خزانہ اور ایف بی آر کے درمیان چینی کی قیمتوں میں اضافے پر کارروائی کا فیصلہ سنسانی گزشتہ ہفتے کی شروعات میں ہوا۔ ایف بی آر نے تمام شوگر ملوں کے گیٹ پر ٹیمیں تعینات کر کے، چینی کی ذخیرہ اندوزی پر 40 ارب روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے.

اسلام آباد: چینی کی ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کی جانب سے برحق تنگی کا سامنا ہو رہا ہے۔ رسائی مواد کے مطابق، وزارتِ خزانہ اور ایف بی آر نے چینی کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔
اور اس کے ساتھ ہی ایف بی آر نے تمام شوگر ملوں کے گیٹ پر ٹیمیں تعینات کر دی ہیں. ذرائع فوڈ سکیورٹی کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ چینی کی ذخیرہ اندوزی پر 40 ارب روپے کا جرمانہ عائد کیا جا چکا ہے، وزارتِ خزانہ نے اسمگلروں کیخلاف کارروائیاں بھی شروع کر دی ہیں، جبکہ افغانستان اور ایران کی سرحدوں چیکنگ بڑھا دی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق افغانستان اور ایران بارڈر پر اسمگلروں کی نقل و حرکت روکنے کیلئے خفیہ اداروں کی مدد لی جا رہی ہے،وزارتِ فوڈ سکیورٹی نے صوبوں کو چینی کی ذخیرہ اندوزی روکنے کیلئے خصوصی ٹاسک فورس بنانے کی بھی ہدایت کر دی ہے.

یاد رہے کہ گزشتہ روز وزارتِ فوڈ سکیورٹی حکام نے چینی کی قیمتوں میں اضافے کو مصنوعی قرار دیا تھا۔ ذرائع فوڈ سکیورٹی نے بتایا کہ چینی کی ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ قیمتوں میں اضافے کی بڑی وجہ بنی ہے۔

ملک میں چینی کے 1 اعشاریہ 815 ملین میٹرک ٹن ذخائر موجود ہیں،جبکہ چینی کی ماہانہ کھپت 0 اعشاریہ 65 ملین میٹرک ٹن ہے۔ “وزارتِ فوڈ سکیورٹی کے افسران نے جاری کیا ہے کہ ملک میں چینی کی موجودگی آئندہ کرشنگ سیزن تک کے لئے کافی ہے۔ گذشتہ سال جنوری میں چینی کی برآمد کی اجازت سے شوگر انڈسٹری نے فائدہ اٹھایا، اور اس کے ساتھ ہی قیمتوں میں اضافہ بھی ہوا ۔ حکام نے کہا کہ رواں سال جنوری میں چینی کی قیمت 85 سے 90 روپے فی کلو تھی،چینی برآمد کرنے کے فیصلے کے بعد قیموں میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا ہے۔ وزارتِ فوڈ سکیورٹی متعلقہ اداروں کو اسمگلنگ کیخلاف کارروائی کی ہدایت کر چکی ہے۔”

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں