LAHOUR HGH COURT 0

لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی ایم این ایز کی بحالی کا فیصلہ معطل کردیا

لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ممبران قومی اسمبلی (ایم این ایز) کی بحالی کا فیصلہ اندھیرے میں ڈال دیا.جسٹس شاہد بلال حسن کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے درخواست کی سماعت کی، سیکرٹری قومی اسمبلی طاہر حسین نے لاہور ہائی کورٹ میں انٹرا کورٹ اپیل درخواست کردی ہے۔ اس اپیل میں فواد چوہدری اور شاہ محمود قریشی کے ساتھ مل کر 61 مستعفی ارکان اسمبلی کو فریق بنایا گیا ہے، اسپیکر قومی اسمبلی، الیکشن کمیشن اور وفاقی حکومت کو بھی اس فریق میں شامل کیا گیا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ کی دائرہ کار میں موجود درخواست میں سیکرٹری قومی اسمبلی کا رویہ آمادہ ہے کہ جب تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو گئی تو تحریک انصاف کے 123 قومی اسمبلی کے ممبران نے استعفیٰ دے دیا تھا۔ اور 28 مئی کو اسپیکر قومی اسمبلی نے 11 ممبران کے درست استعفے منظور کیے، اسپیکر قومی اسمبلی نے قانون کے مطابق 17 جنوری کو باقی پی ٹی آئی ممبران کے استعفے بھی منظور کرلیے تھے۔
درخواست میں آپس میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے سنگل بینچ نے قانون کے برعکس 19 مئی کو ممبران کی بحالی کا فیصلہ صادر کیا، س معاملے پر عدالت نے انٹرا کورٹ کی اپیل کو قبول کرتے ہوئے سنگل بینچ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔۔

لاہور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی ممبران قومی اسمبلی کی بحالی کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے 21 جون تک دونوں فریقین سے جواب طلب کر لیا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم کی منظوری کے بعد، جو 19 مئی کو تحریک انصاف کے 72 ارکان قومی اسمبلی کے استعفوں کی تسلیم کرتی تھی، الیکشن کمیشن نے اسے قبول کیا تھا اور قومی اسمبلی کے اسپیکر نے نوٹیفائی کے ذریعے اس کو کالعدم قرار دیا تھا۔ عدالت نے ان ارکان کو استعفے واپس لینے کے لیے اسپیکر کے سامنے موجود ہونے کا حکم دیا تھا۔ اس حکم میں کہا گیا تھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی تمام ممبران کو دوبارہ سماعت کرکے فیصلہ کریں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں