azam nazeer tarar 0

“صرف سزا معطل ہوئی ہے، ابھی مٹھائی نہ کھائیں۔ عدالت نے سزا معطل کی ہے، فیصلہ ابھی برقرار ہے، یہ عارضی ریلیف ہے، ابھی مس ٹرائل کی بات کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔ سابق وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ کی گفتگو

اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس میں پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین کی سزا معطلی کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا۔ پیر کو عدالتِ عالیہ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل دو رکنی ڈویژن بینچ نے عمران خان کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی کی درخواست منظور کر لی۔ عدالت نے عمران خان کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد سابق وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے سزا معطل کی ہے، فیصلہ ابھی برقرار ہے۔ تین سال کی سزا کچھ دن یا ماہ میں معطل ہو جاتی ہے۔ صرف سزا معطل ہوئی ہے، ابھی مٹھائی نہ کھائیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے مختصر فیصلے میں سزا معطل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عارضی ریلیف ہے، ابھی مس ٹرائل کی بات کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔ سابق وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ جس طرح چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے خلاف مہم چلائی گئی وہ بھی بہت تکلیف دہ ہے۔ دوسری جانب سابق وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ لاڈلے کی سزا معطل ہوئی ہے، ختم نہیں ہوئی، چیف جسٹس کا گڈ ٹو سی یو اور وشنگ یو گڈ لک کا پیغام اسلام آباد ہائیکورٹ تک پہنچ گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ریاستی دہشتگردی کی سہولتکاری ہو گی تو پھرملک میں عام آدمی کو انصاف کہاں سے ملے گا؟ فیصلہ آنے سے پہلے ہی سب کو پتہ ہو کہ فیصلہ کیا ہوگا، تو یہ نظامِ عدل کے لئے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے۔ اعلیٰ عدلیہ سے واضح پیغام مل جائے تو ماتحت عدالت یہ نہ کرے تو اور کیا کرے؟ نواز شریف کی سزا یقینی بنانے کے لئے مانیٹرنگ جج لگا تھا، لاڈلے کو بچانے کے لئے خود چیف جسٹس آف پاکستان مانیٹرنگ جج بن گئے۔ نظامِ عدل کا یہ کردار تاریخ کے سیاہ باب میں لکھا جائے گا۔ ایک طرف جھکے ترازو اور انصاف کو مجروح کرتا نظامِ عدل قابلِ قبول نہیں۔ شہباز شریف نے مزید کہا کہ گھڑی بیچ کھانے والے کے سامنے قانون بے بس ہے۔ چور اور ریاستی دہشتگرد کی سہولت کاری ہوگی تو ملک میں عام آدمی کو انصاف کہاں سے ملے گا۔ 9 مئی ہو، جوڈیشل کمپلیکس پر حملہ ہو، پولیس پر پٹرول بم کی برسات بھی کی ہو، سب معاف ہے۔”

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں