president Arif Alvi 0

صدر کی دو اہم شخصیات سے ملاقات، قومی منظر نامے میں قیاس آرائیاں

صدر کی دو اہم شخصیات سے ملاقات کے بعد، قومی منظر نامے میں مختلف توجہات کی بنا پر قیاس کی آرائیں اجاگئی ہیں۔ ایوان صدر کے منبعوں کی رپورٹ کے مطابق، جمعہ کو صدر کی ملاقات دو معنی خیز شخصیات سے ہوئی تھی، اور اس موقع پر ایوان صدر کی فورتھ فلور، جو صدر مملکت کا آفس چیمبر ہوتا ہے، میں کسی کو بھی آمد و رفت کی اجازت نہیں تھی، اور ایوان صدر کے عملے کو بھی روک دیا گیا تھا۔ تین بڑوں کی اس ملاقات کا واقعی مقصد کیا تھا، اس حوالے سے کوئی بیان یا اعلان جاری نہیں کیا گیا، لیکن ملکی صورتحال کے پس منظر میں اس ملاقات پر قومی سوشل میڈیا پر مختلف توجہات کی بنا پر قیاس آرائیں موجود ہیں۔

کچھ لوگ امکان ظاہر کر رہے ہیں کہ صدر مملکت الیکشن کی تاریخ کا اعلان کر سکتے ہیں، اور اس بابت بھی کہا جا رہ ہے کہ صدر نے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھا تھا تاکہ الیکشن کی تاریخ مقرر کی جا سکے، الیکشن کمشنر نے ایوان صدر کے جانے سے انکار کر لیا تھا اور انہوں نے واضح کر دیا تھا کہ الیکشن ایکٹ 2017 کے مطابق الیکشن تاریخ کا فیصلہ کمیشن کے اختیار میں ہے، وزارت قانون کے بھی جواب میں یہی بات آئی تھی۔

اس کے بعد، کچھ لوگ یہ بھی کہ رہے ہیں کہ صدر آئین کے آرٹیکل 58 کے مطابق الیکشن کی تاریخ کا اعلان کر سکتے ہیں، اس لئے جمعہ کی ملاقات اہمیت کی حامل تھی۔

اس ملاقات کا ایک اور پہلو یہ ہے کہ اس میں آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی ترامیم کے بارے میں بات ہوئی، اور صدر نے اس پر ٹویٹ جاری کی کہ انہوں نے توثیقی بل پر دستخط نہیں کیے تھے، اور یہ بل بعد میں قانون بن گئے تھے۔ ایک تیسرا پہلو یہ ہے کہ صدر کا عہدہ میعاد کے حوالے سے ہے، اور صدر علوی کا عہدہ صدارت کی میعاد 8 ستمبر کو مکمل ہو رہا ہے۔ ایوان صدر نے اس بارے میں کوئی تصدیق نہیں کی کہ وہ عہدہ مکمل کر کے گھر چلے جائیں گے، کیونکہ آئین کے تحت، صدر کے آنے تک موجودہ صدر برقرار رہ سکتے ہیں۔

علاوہ ازیں، ایوان صدر نے آئندہ ہفتے کے لئے صدارتی سرگرمیوں کا جو مجوزہ شیڈول تیار کیا ہے، اور اس کے مطابق صدر علوی اب 4 روز کے دورے پر لاہور جا رہ

ے ہیں، اور صدر کی واپسی 7 ستمبر کو منظر عام پر ہو گی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ تاریخ کے حوالے سے الیکشن کمیشن بھی آئندہ ہفتے عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کر سکتا ہے، اور اگر ایوان صدر اور الیکشن کمیشن سے الگ الگ تاریخوں کا اعلان ہوتا ہے تو ایسی صورت میں ابہام دور کرنے کے لئے فیصلہ سپریم کورٹ میں کیا جائے گا، جہاں انتخابات کو 90 روز میں کرانے کیلئے پاکستان بار کونسل، سپریم کورٹ بار، جماعت اسلامی، اور پی ٹی آئی سمیت دیگر اپیلیں موجود ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں