اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماء راناثناءاللہ نے ملک کی حکومت سنبھالنے پر اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو مشکل فیصلے کرنے کی صورت میں ہی ملک چلے گا، ورنہ ڈیفالٹ ہوجائے گا۔ حکومت کی کامیابی اتحادیوں کے ساتھ ملے گی اور حکومت کا سب سے بڑا چیلنج مہنگائی ہے، اس سے پہلے بھی جب ہم نے حکومت سنبھالی تو یہی چیلنج تھا جس کو حل نہیں کر سکے۔
راناثناءاللہ نے گفتگو کرتے ہوئے اور جیونیوز سے بات چیت کرتے ہوئے اظہار کیا کہ اتحادی جماعتیں خلوص نیت سے شہباز شریف کا ساتھ دین، ان کو سپورٹ کرنا چاہئے کیونکہ سیاسی عدم استحکام پیدا کرنے والی قوتیں بھی موجود ہیں۔
اس کے علاوہ، انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ عوام نے الیکشن میں جو فیصلہ دی ہے، اس سے متفق نہیں ہوں، اور یہ صورت حال ملک کو مزید دلدل میں ڈھکیل سکتی ہے۔ اتحادیوں نے اگر ساتھ دیا تو شہباز شریف مسائل پر قابو پا لیں گے۔
راناثناءاللہ نے یہ بھی بتایا کہ مسلم لیگ ن نے 16 ماہ کی حکومت لی تھی، جو کہ ملک کی مشکلات کا حل کرنے کیلئے ضروری تھا۔ انہوں نے مہنگائی کے طوفان کا ذکر کیا اور کہا کہ یہ آم عوام پر متاثر کر رہا ہے۔
انہوں نے ذکر کیا کہ پیپلز پارٹی سے تحریری معاہدہ نہیں ہوا، اور پیپلز پارٹی نے وعدہ کیا ہے کہ وہ ملک کو مشکلات سے نکالنے میں مدد کریں گی، لیکن آگے چل کر ہمیں دیکھنا ہوگا کہ کیا ایسا ہوتا ہے یا نہیں۔
راناثناءاللہ نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمان پی ٹی آئی کی پالیسی کا حصہ نہیں بنیں گے، اور اتحادی حکومت کے اپنے تقاضے ہوتے ہیں اور اس کے بنیاد پر پارٹی نے بہتر سمجھا کہ وزیراعظم کیلئے نواز شریف کے بجائے شہباز شریف بہترین آپشن ہیں۔
اگر مسلم لیگ ن کو سادہ اکثریت ملتی اور نواز شریف وزیراعظم بنتے تو ملک 2 سال میں مسائل کی دلدل سے نکل جاتا، اسحاق ڈار کو وزیر خزانہ ہونا چاہئے، انتہائی دیانتدار اور مخلص شخصیت ہوتی ہے۔
راناثناءاللہ نے ختم کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو بحران سے نکالنے کے لئے ان کی نیت پر کوئی شک نہیں ہے، نواز شریف ملک میں رہیں گے اور پارٹی کو بہتر انداز میں چلائیں گے، اور مرکز اور پنجاب کی حکومتیں ان سے رہنمائی لیں گی۔ انہوں نے اختتامی تبادلے میں ملک میں فتنہ اور فساد کو مذکور کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ بھلے کا کام نہیں کرسکتے اور ملک کو مشکلات میں ڈالنے والے ہیں۔