مولانا فضل الرحمان نے صدارتی الیکشن کے حوالے سے اپنے خواہشات کا اظہار کیا۔ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیان کیا کہ وہ صدارتی امیدوار بننے کا فیصلہ کرنا چاہتے ہیں، مگر محمود اچکزئی کو ووٹ دینے کا فیصلہ پارٹی کے اہم مواقع پر ہونا چاہئے۔ انہوں نے اپوزیشن کی نشستوں میں بیٹھنے کا ارادہ ظاہر کیا اور اپنے موقف پر مضبوط رہنے کی پیشگوئی کی۔
مولانا نے الیکشن کے نتائج کو مسترد کرنے کا اعلان کیا اور سندھ اور بلوچستان اسمبلیوں کی خریدی گئی ہونے پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ دھاندلیوں نے 2018ء کی دھاندلی کا ریکارڈ توڑ دیا ہے اور اب پارلیمنٹ میں جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ مولانا نے جبر کو ناپسند قرار دیا اور اپنے موقف کو قائم رکھنے کا اعلان کیا۔
سربراہ جے یو آئی ف نے بھی سیاست میں تلخی کو فروغ نہیں دینے کا دعویٰ کیا اور اپنی مستقل پوزیشن پر قائم رہنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن بینچ پر بیٹھے گے اور پارلیمنٹ میں ووٹ کا استعمال نہیں کریں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے اختتامی باتوں میں یہ تصریح کی کہ جمہوریت نے اپنا مقدمہ ہار دیا ہے اور پارلیمنٹ عوام کی نمائندہ نہیں، بلکہ قوم کے دلوں پر حکومت نہیں کرسکتی ہے۔ انہوں نے تحریک چلانے اور مجالس شوریٰ کو اعتماد میں لانے کا اعلان کیا۔