سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ اس کیم کیس کے تین رکنی بینچ نے سماعت مکمل کر لی ہے، جس میں نیب ترامیم کا فیصلہ جلد سنایا جائے گا۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے ریمارکس کے مطابق، اس کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں منعقد ہوئی تھی۔
دوران سماعت، وکیل خواجہ حارث نے بتایا کہ ترامیم کے بعد بہت سے زیر التواء مقدمات کو واپس کر دیا گیا ہے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ایک سوال کیا کہ کیا ان ترامیم میں کوئی ایسی شق ہے جس کے تحت مقدس مقامات دوسرے فورمز کو بھجوائے جائیں؟ وکیل خواجہ حارث نے بتایا کہ پہلے تحقیقات ہوں گی جن کے بعد مقدمات دوسرے فورمز کو بھجوائے جائیں گے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس کیا کہ واپس ہونے والے فورمز کا مستقبل بارے کسی کو معلوم نہیں ہوتا، اور نہ ہی معلوم ہوتا ہے کہ کیا نیب کے پاس مقدمات دوسرے فورمز پر بھجوانے کا کوئی اختیار ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے بھی ریمارکس دئیے کہ نیب کے دفتر میں قتل ہونے کی صورت میں معاملہ متعلقہ فورم پر جائے گا، اور مقدمات بن چکے وہ کسی فورم پر جائیں گے۔
بعدازاں، سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیب ترامیم کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے، اور چیف جسٹس نے ریمارکس کیا کہ محفوظ شدہ فیصلہ جلد سنایا جائے گا۔