ستمبر میں واپسی کا امکان ختم ہوگیا ہے۔ حال ہی میں نواز شریف نے فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ اس وقت تک پاکستان واپس نہیں آ رہے جب تک کہ ملک میں فروری 2024ء کے انتخابات نہ ہو جائیں۔ اگر انتخابات ہوئے تو ممکن ہے کہ نواز شریف کو اکتوبر یا نومبر کے مہینوں میں پاکستان واپس آنے کی تجویز دی جائے۔
اس فیصلے کا نتیجہ یہ ہوا کہ نواز شریف اور ان کے بھائی شہباز شریف کی ملاقات میں ستمبر میں واپس نہ آنے کا معاملہ اب بھی جاری رہے گا۔ نواز شریف نے ابھی تک لاہور کی پرواز کی بک کرنے کا فیصلہ کیا ہوا ہے، جو کہ اکتوبر یا نومبر میں واقع ہو سکتا ہے۔
معلومات کے مطابق، نواز شریف کی ملاقات میں شہباز شریف کے ساتھ آئندہ سیاسی حکمت عملی اور ملکی سیاست کے مستقبل پر غور کیا گیا۔ ان کی ملاقات میں آئندہ انتخابات کی مہم کی منصوبہ بندی پر بھی بات چیت ہوئی، اور پارٹی کے آئندہ بیانیے کی تیاری کے بارے میں بھی غور کیا گیا۔
نواز شریف کی ملاقات کے بعد، سابق سینیٹر چوہدری ظفر اقبال سے بھی ملاقات ہوئی، جس دوران نواز شریف نے جمہوری سسٹم کی حمایت کی اور اسے برقرار رکھنے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے وکلاء سے مشاورت کرنے کا بھی اعلان کیا اور جلدی سے پاکستان واپس آنے کا امکان جاری رہنے کا اظہار کیا۔
اسی طرح، پارٹی کے لاہور صدر سیف الملوک کھوکر نے بھی میڈیا کو بتایا کہ نواز شریف کی واپسی کی تاریخ جلدی طور پر طے کی جائے گی اور ان کی استقبالی تیاریاں کی جاری ہیں۔ ان کی جانب سے مزید ہدایات جاری کی گئی ہیں اور متوقع ہے کہ لاکھوں لوگ نواز شریف کی استقبال کیلئے آئیں گے۔