“جڑانوالہ واقعے کی تازہ ترین توسیع، پولیس نے دو مرکزی ملزمان کو ہر کر لیا۔ واقعے کے فوراً بعد گوجرانوالہ فرار کر چکے تھے، جبکہ ملزمان نے اپنے موبائل کو بھی توڑ دیا تھا۔
گرفتار ملزمان کا نام عمیر عرف راجہ اور عمر عرف روکی ہے، جو کہ مندرجہ ذیل حالات میں ملازمت کرتے ہیں: عمیر عرف راجہ سرکاری ادارے میں درجہ چہارم ملازم ہیں جبکہ عمر عرف روکی نجی ادارے کے ملازم ہیں۔
جڑانوالہ ہنگامہ آرائی کے بعد 128 ملزمان کو فیصل آباد منتقل کیا گیا ہے، جبکہ تھانہ سٹی جڑانوالہ پولیس نے ملزمان کو ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت میں پیش کیا۔ عدالت نے ملزمان کو دو روز کی جسمانی ریمانڈ پر حوالے کر دیا ہے اور وہ دوبارہ ہفتے کے روز عدالت میں پیش کیے جائیں گے۔
ادھر، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے جڑانوالہ سانحہ کو انتہائی افسوسناک اور ناقابل برداشت قرار دیا ہے۔ انہوں نے آئی ایس پی آر کے انٹرن شپ پروگرام کے مشترکین کے ساتھ بات چیت کی اور ان کی کامیابی کو سراہا۔ آرمی چیف نے بھرتی ہونے والے نوجوانوں کو قومی ترقی میں کردار ادا کرنے کی ترغیب دی اور انہیں سچ، جھوٹ اور غلط معلومات کے درمیان فرق کرنے کی مہارت سکھائی۔
جنرل منیر نے یہ بھی آگاہ کیا کہ جڑانوالہ سانحہ اقلیتوں کے خلاف عدم برداشت اور انتہا پسندی کی گنجائش نہیں رہتی، بلکہ ہم سب شہری ایک دوسرے کے برابر ہیں اور قانون کے تحت برابری کی حفاظت کی جائے گی۔”