یونان میں کشتی ڈوبنے سے 79 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ اس حادثے میں 43 افراد لاپتہ ہوگئے ہیں، جن کا تعلق پاکستان سے ہے۔ ان لاپتہ افراد میں سے 12 افراد ایک ہی خاندان کے تھے اور وہ گاؤں بنڈلی کے نواحی گھروں کے رہائشی تھے۔ گاؤں گوڑا بلیال اور ڈنہ کے رہائشیوں میں سے 4 نوجوان بچ گئے ہیں، جبکہ 43 نوجوانوں کی تلاش جاری ہے۔ لاپتہ افراد کے گھرانوں کا کہنا ہے کہ یہ نوجوان روزگار کے سلسلے میں غیر قانونی طور پر اٹلی اور یونان جا رہے تھے۔ یونانی سکیورٹی حکام کے مطابق، جو افراد گرفتار کیے گئے ہیں، وہ سب مصری شہری ہیں۔ انسانی اسمگلنگ کے بڑے گروہ کا تعلق بحیرہ روم کے راستے سے ہے۔ امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ اب زیادہ امید نہیں رہی ہے کہ کوئی زندہ بچایا جا سکے، اس لئے امدادی کارروائیوں کو محدود کر دیا گیا ہے۔ پاکستانی سفارت خانے کے مطابق، بچائے گئے افراد کا زیادہ تر تعلق کوٹلی، گوجرانوالہ، گجرات اور شیخوپورہ سے ہے۔ یونان کے مقام
ی میڈیا کے مطابق، پاکستانیوں کی تعداد ایک سو سے زائد ہوسکتی ہے، لیکن مصدقہ اعداد و شمار کے لئے وقت درکار ہوگا۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کی اہلکار نے اس حادثے کو بہت خطرناک قرار دیا ہے۔