“چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کے قریبی وقت آ رہا ہے، جس سے اہم مقدمات کے فیصلے کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ اعتزاز احسن امید کرتے ہیں کہ چیف جسٹس پاکستان کسی بھی طرح کی انتشار اور بے یقینی کو دور کر کے نئی روشنی کی طرف بڑھیں گے۔ نگران حکومت کی جانب سے بجلی اور چینی کے نرخوں کو کنٹرول کرنے میں کامیابی نہیں ملی، جو کہ ایک اہم مسئلہ ہے، رہنما پیپلز پارٹی کے ساتھ گفتگو کی ہو رہی ہے۔
اسلام آباد میں اعتزاز احسن نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان کے ریٹائرمنٹ کا انتظار صرف 12 دنوں تک باقی ہے، اور ان کی زمینے اہم مقدمات کے فیصلوں کے لئے تیار ہیں۔ اس وقت ملک میں قانون کی حیثیت اور انصاف کی پیروی کا بڑا دباؤ ہے، جس کے تحت پاکستان کی ترقی میں ہنرمند جسٹس کا کردار بہت اہم ہے، اور ہم امید کرتے ہیں کہ وہ اس چیلنج کا مظبوطی سے سامنا کریں گے۔
اعتزاز احسن نے آئین کی روشنی میں یہ بھی بیان کیا کہ انتخابات کو 90 دنوں سے زیادہ کا وقت ملے گا نہیں، اور وہ اس سیاق و سباق میں اہم وکلا اور رہنماؤں سے مشاورت کر رہے ہیں تاکہ مستقبل کی حکمت عملی کو مد نظر رکھ کر فیصلہ کر سکیں۔ مہنگائی میں انتہائی اضافہ ہو چکا ہے، اور نگران حکومت کے زیرِ اہتمام بجلی اور چینی کے نرخوں کو کنٹرول کرنے میں کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے۔
لطیف کھوسہ کا تبادلہ یہ ہوا کہ ملک میں پیٹرول کی قیمتوں اور بجلی کے نرخوں میں اضافہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں وکلا تحریک کا اعتراض کر رہے ہیں اور پورے ملک میں احتجاجات کا آغاز کیا گیا ہے۔ وہ یقین رکھتے ہیں کہ اگر 90 دنوں کے اندر انتخابات نہیں کروائے گئے تو موجودہ مسائل کا حل ممکن نہیں ہوسکتا، اور نگران حکومت بھی پچھلی حکومت کی طرح کا سلسلہ پیش کر رہی ہے۔
انہوں نے اور بھی کہا کہ غیر معمولی حالات میں، ووٹ دینے اور حکومت بنانے کا حق عوام کو دیا جانا چاہئے تاکہ ملک کے معاشرتی اور اقتصادی مسائل کا حل ممکن ہو، اور ریاستی انتظام کے تحت نہیں ہونے چاہئے۔ لطیف کھوسہ نے علاوہ اس پر بھی غور کیا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین ع
مران خان کی حیات پر خطرہ ہو سکتا ہے، اور انہوں نے عطاء تارڑ اور مریم نواز کو اپنے بیانات کو سوچ کر دینے کی توجیہ کی۔”