پیپلز پارٹی کا اعلان کہ وہ ن لیگ یا کسی دوسری سیاسی جماعت کے ساتھ انتخابی اتحاد نہیں کریں گی، ایک نئی سیاسی راہ کی ابتدائی نشانی ہے۔ نثار کھوڑو کی رہنمائی میں، پیپلز پارٹی نے اپنے پلیٹ فارم پر عام انتخابات کی تیاریوں کا آغاز کیا ہے۔ وہ انتخاب کی ہر مرتبہ پی پی پی کے مخالف اتحاد کو ایک شکست کی نشانی سمجھتے ہیں، کیونکہ مخالفین کا اتحاد اکثر انتخابات سے قبل ہی ٹوٹ جاتا ہے۔
نثار کھوڑو کا کہنا تھا کہ آئینی مدت میں انتخابات ہوں گے اور عوام کی منتخب حکومت بنیگی۔ ان کا یہ بھی پیشنامہ تھا کہ آئین کے بغیر ملک میں صدارتی نظام نہیں لا سکتا، اور اگر کسی کو آئین کی توڑنے کی ہمت ہو تو وہ پھر صدارتی نظام کو لے کر آئیں۔ انہوں نے اس بات کو بھی روشنی میں لایا کہ نگراں حکومت کو بہت لمبا عرصہ حکومت کرنے کی صلاحیت نہیں ہوتی اور یہ عمل غیرآئینی ہوتا ہے۔
نثار کھوڑو نے پیپلز پارٹی کی احتساب کے خلاف کوئی رائے نہیں دی، لیکن انہوں نے کہا کہ اگر کسی پر مقدمہ ہو تو عدالت میں ثابت کیا جائے۔ وہ ایم کیو ایم اور جی ڈی اے کے خلاف بھی ہیں اور لوگوں کے روزگار کو برباد کرنے کی کوئی پالیسی نہیں سپورٹ کرتے۔
نثار کھوڑو نے کہا کہ عوام کو عام انتخابات کی تیاری کرنی چاہئے اور آئینی طور پر انتخابات کو 90 دنوں میں کرانے کی کوشش کی جائے تاکہ حلقہ بندیوں میں وقت ضائع نہ ہو۔
پیپلز پارٹی کے سندھ کے صدر نے مزید کہا کہ مخالفین کے تحت منفی پروپیگنڈا مہم چلائی جا رہی ہے، اور وہ مخالفین کی پالیسیوں کے خلاف اپنی تیاریوں کو تیز کرنے کی ہدایت دی ہے۔
ناصر حسین شاہ نے دبئی میں سابق صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کی ہے اور انہوں نے انتخابات کی تیاری کو تیز کرنے کی ہدایت دی ہے، اور کارکنان کو تیار رہنے کی توجہ دی ہے کہ مہم کا آغاز جلدی کریں۔