آئی جی پنجاب کی رپورٹ کے مطابق۔ یہ تنظیم نے شر پسندوں کے نیٹ ورک کو بے جواز قرار دیا، اور اس سے متعلق اہم تجزیے کے بعد یقینی بنایا گیا ہے کہ ایسے واقعات مستقبل میں دوبارہ نہیں ہوں گے۔ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کی زیرِ صدارت پر کی گئی پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے اس واقعے کی تفصیلات پیش کی، جس کے تحت جڑانوالہ کے 3 مرکزی ملزمان سمیت ملوث اشخاص کو گرفتار کیا گیا ہے۔ سرگودھا کے واقعے میں بھی 3 افراد کو قبض کیا گیا ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ جو افراد دشمنوں کی خدمت میں مشغول ہیں، ان کو قانون کے قہرامیں تک پہنچایا جائے گا۔
آئی جی پنجاب نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ خود کو قانون کی حفاظت میں رکھیں، اور اس واقعے کی ردعمل میں متشددیت سے پیش آیں۔ وہ یقین دلاتے ہیں کہ مسلمانوں اور مسیحیوں کی حفاظت کی جائے گی اور دشمنوں کے نیک نیتوں کا ردعمل آمنے سامنے کیا جائے گا۔
سانحہ جڑانوالہ کے واقعے میں ذاتی رنجش کو بھی شامل کرتے ہوئے، آئی جی پنجاب نے علماء کرام اور سول سوسائٹی کی بڑھ چڑھ کر تعریف کی، جو اس مشکل وقت میں اپنا کردار ادا کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔
جڑانوالہ واقعے کی تفتیش کے لئے 300 لوگوں کو تفویض دی گئی تھی، جن کی مدد سے 180 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ عثمان انور نے خصوصی اہمیت دی کہ لاؤڈ اسپیکر کا غلط استعمال نہیں ہونے دینا چاہئے، اور انسانوں کے حقوق کی پامالی کے خلاف سختی سے کارروائی کی جائے گی۔