جڑانوالہ میں قرآن پاک کی بے حرمتی اور توہین رسالت کے واقعہ کا دلیلی حصہ دو مسیحی افراد کی آپسی اختلاف کا انکشاف ہوا ہے، جو کے گرفتار ملزمین کی تفتیش کے دوران سامنے آیا۔
جڑانوالہ، فیصل آباد کی تحصیل، میں قرآن پاک کی بے حرمتی اور توہین رسالت کے واقعہ کا سبب بننے والا دلیلی حصہ بہت اہمیت رکھتا ہے۔ میڈیا کے مطابق، پولیس کی تفتیش کے دوران واقعے کی تفصیلات کی روشنی میں آیا ہے کہ دو مسیحی افراد کی آپسی اختلاف نے اس واقعے کو جڑانوالہ میں پیدا کیا۔
گرفتار ملزم پرویز کوڈو کو شبہ تھا کہ وہ توہین قرآن کے مقدمہ کے مرکزی ملزم راجہ عمیر کے اس کی بیوی سے تعلقات رکھتا ہے، اور اس نے ایک ہولناک منصوبہ تیار کیا تاکہ اپنے رقیب کو پھنسا سکے۔
پولیس کے مطابق، پرویز کوڈو نے عمیر عرف راجہ کو قتل کرنے کے لئے ایک شخص اللہ دتہ کو رقم اور موٹر سائیکل دینے کی منصوبہ بنایا۔ اللہ دتہ نے اس منصوبے پر عمل نہ کیا، اس پر پرویز کوڈو نے توہین قرآن کی گھاؤنی سازش کا سہارا لیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ راجہ عمیر کو قتل کرنے کے لئے پرویز کوڈو سے رقم وصول کرنے والا اللہ دتہ اب حراست میں ہے۔ پولیس نے پرویز کوڈو کی نشاندہی کے دوران قرآن پاک کے اوراق کو گلی میں لٹکانے والی رسی کو بھی برآمد کیا ہے۔
ملزم پرویز کوڈو کے ساتھ گرفتار دیگر ملزمان کے کردار اور واقعے کے دیگر جواں مالیکہ افراد کے انکشافات پر تفتیش جاری ہے۔
چند روز قبل، آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے پریس کانفرنس کے دوران اعلان کیا کہ سانحہ جڑانوالہ کے خلاف قانون کی کارروائی میں کامیابی حاصل کی گئی ہے۔ جڑانوالہ واقعے کے ذمہ داروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور سانحہ جڑانوالہ کے 3 مرکزی ملزمان سمیت بیشتر ملوث افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
آئی جی پنجاب نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لیں اور مسلمانوں اور مسیحیوں کے درمیان لڑائی کی کوشش سے بچیں۔ انہوں نے یقین دلایا ہے کہ اس طرح کے واقعات مزید نہیں ہوں گے اور جڑانوالہ واقعہ کے متاثرہ گرجا گھروں کی از نو تعمیر کاری جاری ہے، مسیحی خاندانوں کی مدد بھی کی جا رہی ہے۔
آئی جی پنجاب نے کہا کہ شہریوں سے اپیل ہے کہ وہ قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لیں اور یقین دلاتے ہیں کہ اس طرح کے واقعات مزید نہیں ہوں گے۔ جڑانوالہ واقعہ میں ذاتی رنجش کو بھی استعمال کیا گیا اور علماء کرام اور سوشل سوسائٹی نے بہترین انداز میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔ سانحہ جڑانوالہ کے بعد جے آئی ٹی بنائی گئی ہے، اور 300 لوگوں سے تفتیش کی گئی ہے جبکہ 180 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔