اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی کی عدالت نے علی وزیر اور ایمان مزاری کے خلاف مقدمے میں ان کی ضمانت کی منظوری دے دی۔ اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی کی عدالت کے جج ابو الحسنات نے ایمان مزاری اور علی وزیر کے خلاف دھمکی، اشتعال اور بغاوت کے مقدموں کی صورت میں بعد از گرفتاری ضمانت کی درخواست کی سماعت کی۔ اس سماعت میں پراسیکیوٹر کے وکیل راجہ نوید نے اس کی فراھم کی جبکہ ایمان مزاری کی والدہ شیریں مزاری بھی عدالت میں موجود تھیں۔
سماعت کے دوران، پراسیکیوٹر کے وکیل نے دلائل پیش کرتے ہوئے بیان کیا کہ ایمان مزاری کے اجتماع میں ہزاروں افراد موجود تھے، جبکہ ایمان نے اپنی تقریر میں کہا کہ ریاستی افسران نے غداری کی ہے اور ان کی تقریر کی یو ایس بی ابھی آنی ہے۔ اس دوران، ایمان مزاری اور علی وزیر کے وکلا نے عدالت کی طرف سے ضمانت کی درخواست پر دلائل فراہم کی، جس پر عدالت نے دونوں کو 30، 30 ہزار روپے کی ضمانتی مچلکوں کی بجائے ضمانت کی منظوری دی۔
واضح رہے کہ ایمان مزاری کی طرف سے پہلے ہی ترنول میں دائر مقدمے کی درخواست پر ضمانت کی منظوری دی گئی ہے، اس کے بعد اب ان کی رہائی ممکن ہوگئی ہے۔ جبکہ علی وزیر نے بھی ترنول میں دائر کررکھی مقدمے کی درخواست پر ضمانت کی درخواست دائر کی ہے۔”