الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہونے سے شک دور ہو سکتا ہے، اس بارے میں مسلم لیگ ن کے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اظہار یہ کیا ہے۔ وہ توقع رکھتے ہیں کہ نگران حکومت کی مدت پانچ سے چھے ماہ تک کی ممد پر جائے گی، اور اس دوران الیکشن کمیشن کو انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرکے ابہام کو دور کرنے کا موقع ملے گا۔
شاہد خاقان عباسی نے اپنی گفتگو میں یہ بھی ذکر کیا کہ سیاست کے بغیر حکومتیں نہیں چل سکتیں، اور اسلئے سب سیاسی اشخاص کو مل کر سوچنا ہوگا کہ کیسے فیل ہونے سے بچا جا سکتا ہے۔ وہ اس پر زور دیتے ہیں کہ چوری شدہ انتخابات کی وجہ سے ملک میں سیاسی حالات خراب ہوئے ہیں، اور اب نیب کے ادارے کی تخریب کی ضرورت ہے تاکہ قانون کا برابری اور انصاف برقرار رہ سکے۔
اس کے علاوہ، وہ منظور کرتے ہیں کہ الیکشن کمیشن کو نئی حلقہ بندیوں کے بعد الیکشن کی تاریخ مخصوص کرنے کا وقت دینا چاہئے، اور اگر انتخابات کی تاریخ میں تاخیر کی جاتی ہے تو اس سے پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اتفاق مخلوط ہو سکتا ہے۔
شاہد خاقان عباسی کے مطابق، الیکشن کرانا کسی ایک پارٹی یا حکومت کا فیصلہ نہیں ہونا چاہئے، بلکہ الیکشن کمیشن کو انتخابات کی مناسب تاریخ دینے کا اہم کردار ہوتا ہے تاکہ عوام کا شک دور ہو سکے۔ ان کی گفتگو میں یہ بھی شامل ہوا کہ معاشی بحران کی وجہ سے عوام کی زندگی مشکل ہوئی ہے اور ضروری ہے کہ حکومت اس پر توجہ دے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی کے موقف کے مطابق، الیکشن کمیشن کو انتخابات کی تاریخ تعین کرنے کا ذمہ داری سنبھالنی ہوتی ہے، جو شک و ابہام کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ انتخابات کی منظمیت اور بروقت منعقد کرنے کے لئے ہر ممکنہ قانونی اقدامات کا استعمال کیا جانا چاہئے تاکہ سیاسی نظام میں استحکام اور اعتماد قائم رہ سکے۔