جیل میں والدہ کی ملاقات کیلئے آمد، ایک نادر واقعہ تھا جس سے دل کو بہت دکھ ہوا۔ والدہ کو ، جیل کے باہر چار، پانچ گھنٹے انتظار کروایا ۔ چار، پانچ گھنٹے کے انتظار کے بعد، والدہ کی ملاقات کا لمحہ آیا۔ والدہ نے اپنی آواز میں کہا: “بیٹا، اپنے لیڈر کے ساتھ ہمیشہ کھڑا رہنا”۔
پی ٹی آئی کے سینئر رہنما علی محمد خان نے ایک مصائب بھری ملاقات کی یادگاری کی روایت سنائی۔ ان کی گفتگو میں وہ اظہار کرتے ہیں کہ مشرف دور میں نواز شریف کے خلاف حکومتی مینڈیٹ کو حفاظت نہ کر کے 22 کروڑ عوام کے حق کو تاکید کی گئی۔ انہوں نے بھی اسی طرح چیئرمین پی ٹی آئی کے ساتھ بھی عوام کے مینڈیٹ کی حفاظت کو اہمیت دی۔ وہ 9 مئی کے واقعات کے مختلف ملوثوں کو سزا دینے کی مانگ کرتے ہیں، جبکہ اداروں اور عوام کے درمیان فاصلوں کو نقصان دینے کی بجائے، ان کے کمیاب حل کا ارادہ رکھتے ہیں۔
وہ انتقام کی بجائے استحقام کی راہ میں ہیں، اور ان کا یقین ہے کہ ملک کو شفاف اور منصفانہ انتخابات کی طرف بڑھانا چاہیے۔ ان کے مطابق، سیاستی مقاصد کے لئے فوجی تنصیبات کا استعمال مناسب نہیں ہوتا، اور سیاسی احتجاج کو ان کی راہ میں آنے دینے کی کوششیں ناکام ہوتی ہیں۔
یہاں تک کہتے ہوئے، وہ بتاتے ہیں کہ جیل میں قید کے وقت ماں کے لئے ان کا دل دکھتا تھا، اور ان کو فخر ہوتا ہے کہ ان کی ماں نے جنگ میں محاذ خالی نہ چھوڑنے کا پیغام دیا۔ ان کی باتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی سیاست میں عوام کیلئے حقوق کی حفاظت اور ملک کی ترقی کو ترجیح دینے کا ارادہ ہے۔