social web qazi fiaz isa 0

جسٹس قاضی فائز عیسی بنچ سے الگ کیوں ہوئے؟

جسٹس قاضی فائز عیسی بنچ سے الگ کیوں ہوئے؟

اسکی وجہ آپ کو آسان ترین الفاظ میں سمجھاتے ہیں تاکہ جو دوست قانون نہیں جانتے وہ بھی سمجھ جائیں۔

کچھ عرصہ قبل پاکستانی پارلیمنٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 نافذ کیا تھا۔ اس قانون کو بعد ازاں سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔ اس قانون کے اہم نکات یہ ہیں

۔1 سوموٹو کا اختیار؛

اس قانون کے مطابق اکیلا چیف جسٹس خود کسی معاملہ کا نوٹس نہیں لے سکتا اور ساتھ دو سینئر ترین ججوں کی منظوری سے ہی نوٹس لیا جاسکتا ہے۔

۔2 طاقت کی تقسیم؛

اس ایکٹ سے پاکستانی سپریم کورٹ میں طاقت ایک شخص کے پاس نہیں ہوگی بلکی تین سینئر ترین ججوں کے پاس ہوگی، جس سے جمہوریت ہوگی اور فرد واحد کی حکمرانی نہیں ہوگی

۔3 احتساب کا نظام بہتر ہونا؛

اس ایکٹ میں یہ بھی درج ہے کہ اگر عدالت خود سوموٹو لیکر کوئی کیس سنتی ہے تو اس سے متاثر ہونے والے ایک اور اضافی اپیل دائر کرسکتے ہیں، جس سے فیصلوں میں مزید احتساب ممکن ہوسکے گا۔

۔4 انصاف تک منصفانہ رسائی؛

فرد واحد کی بجائے زیادہ لوگوں کو اختیار دینے سے انصاف کی منصفانہ رسائی ممکن ہوگی۔ پہلے صرف ایک فرد طے کرتا تھا کہ کس کو انصاف دینا ہے اور کس کو نہیں۔

۔5 بنچ بنانے کا فیصلہ؛

اس ایکٹ کے بعد بنچ بنانے کا فیصلہ چیف جسٹس کی بجائے ایک مکمل کمیٹی کے پاس جائے گا جس سے یہ تاثر بھی ختم ہوجائے گا کہ سپریم کورٹ میں اپنی مرضی کے بنچ بنائے جاتے ہیں تاکہ مخصوص لوگوں کو فائدہ پہنچایا جاسکے۔

اس ایکٹ پر تنقید؛

اس ایکٹ پر تنقید کرنے والوں کا خیال یہ ہے کہ پارلیمنٹ سپریم کورٹ کے معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتی۔ سپریم کورٹ کو اپنا نظام خود بہتر بنانا چاہئے۔

قاضی فائز عیسی کیوں الگ ہوئے؟

قاضی فائز عیسی نے اس سے پہلے کئی دفعہ اس ایکٹ کے بہت سے نکات کی حمایت کی ہے؛ حالانکہ وہ اگلے چیف جسٹس بنیں گے لیکن پھر بھی وہ یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں چیف جسٹس کے پاس بہت زیادہ طاقت ہے جس سے خود احتسابی بہت کم ہوتی ہے۔ خود نوٹس لینے اور بنچ بنانے کا اختیار سپریم کورٹ کے ادارے کا ہے، صرف چیف جسٹس کا نہیں۔

حوالہ

http://thenews.com.pk/print/1062464-

… یہ بات قاضی فائز عیسی 20 اپریل 2023 سے کر رہے ہیں۔

اوپر خبر کا حوالہ بھی تب سے ہی ہے۔ قاضی فائز عیسی کے مطابق اس ایکٹ کے متعلق فیصلہ ہونے سے پہلے چیف جسٹس کو بینچ بنانے کا اختیار نہیں بلکہ ایک کمیٹی بنا کر بینچ قائم کئے جائیں تاکہ یہ تاثر ختم ہو کہ بینچ کسی مقصد کے تحت بنائے جاتے ہیں اور یہ انکا بہت پرانا اصولی موقف ہے۔ انکے فیصلے کا ملٹری کورٹ سے کوئی تعلق نہیں۔

ہمارا کام آپ کو سچ بتانا ہے، باقی آپ اپنی مرضی سے فیصلہ کریں کہ آپ نے کس کی حمایت کرنی ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں