الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے نئے اور خود مخصوص فیصلے کا اعلان کیا ہے۔ فیصلے کے مطابق، سنی اتحاد کونسل کو خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کے کوٹے میں مستحقیت نہیں ملے گی اور یہ مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں میں تقسیم کردی جائیں گی۔
الیکشن کمیشن کے اہم فیصلے کے بعد سنی اتحاد کونسل کی درخواست مسترد کردی گئی ہے جو کہ اب دوسری جماعتوں میں تقسیم ہوگی۔ الیکشن کمیشن نے چھپائی ہوئی 22 صفحات کی فیصلے کی کاپی جاری کی ہے جس میں یہ واضح ہے کہ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستوں کی حصہ بنانے کی درخواست مسترد کر دی گئی ہے۔
فیصلے میں الیکشن کمیشن کا چند رکنی بنچ کا ایک رکن کا اختلاف کا ذکر ہے جو کہ اختلافی نوٹ بھی لکھا ہے۔ اس فیصلے کے مطابق سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستوں کا کوٹا ملنے کا حق نہیں ہے اور یہ فیصلہ آئین کے آرٹیکل 53 کی شق 6 اور الیکشن ایکٹ سیکشن 104 کے تحت کیا گیا ہے۔
اس سے پہلے بھی ذکر ہوا کہ الیکشن کمیشن نے دوسری جماعتوں کی درخواستوں کو منظور کرلیا ہے جس کے تحت دوسری جماعتیں اب سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کو تقسیم کریں گی۔
اسی دوران اکبر ایس بابر نے تحریک انصاف کے انٹراپارٹی انتخابات کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے الیکشن کمیشن کو شفاف الیکشن کا مطالبہ کرنے والوں کے انٹراپارٹی الیکشن کے بارے میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور 5 مارچ کو انٹرا پارٹی الیکشن چیلنج کریں گے۔ اکبر ایس بابر نے انٹراپارٹی الیکشن کو فراڈ اور سیاہ باب قرار دیا ہے .