اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اقلیتوں کی مخصوص نشستوں پر امیدواروں کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری ہوگیا ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مختلف جماعتوں کو اقلیتوں کی 10 میں سے 7 نشستیں الاٹ کر دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق، الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی میں اقلیتوں کی مخصوص نشستوں پر امیدواروں کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔
مسلم لیگ نے 4، پیپلزپارٹی نے پارلیمنٹیرینز میں 2، اور ایم کیو ایم نے ایک نشست حاصل کی ہے۔ جمعہ کو الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق مسلم لیگ ن کے کامیاب امیدواروں میں کیسو مل کیل داس، درشن، نیلسن عظیم، اسفنیارائم بھنڈارا پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز میں رمیش لال اور نوید عامر، جبکہ ایم کیو ایم پاکستان کے موہن منجہانی نے کامیابی حاصل کی ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے اقلیتوں کیلئے قومی اسمبلی میں مختص 3 نشستیں فی الحال کسی جماعت کو الاٹ نہیں کی گئیں ہیں۔ ذرائع کے مطابق، یہ 3 نشستیں ممکنہ طور پر سنی اتحاد کونسل کو الاٹ کی جا سکتی ہیں، اس حوالے سے حتمی فیصلہ 26 فروری کو متوقع ہے۔ اس معاملے میں سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن سنی اتحاد کونسل کو ریلیف دینے کی پوری کوشش کرے گا، الیکشن کمیشن نے 34 مخصوص نشستوں کو فی الحال التواء میں رکھا ہوا ہے اور یہ بات ہوسکتی ہے کہ الیکشن کمیشن سنی اتحاد کونسل کو سیٹوں کے فیصلے پر غور وخوض کر رہا ہے۔
انہوں نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے 34 مخصوص نشستیں فی الحال التواء میں رکھی ہوئی ہیں، ان میں اقلیتوں کی اور خواتین دونوں کی سیٹیں شامل ہیں، اس کا مطلب ہے کہ الیکشن کمیشن سنی اتحاد کونسل کو سیٹیں دینے پر غور کر رہا ہے، سیکشن 104 کی سب شق دو تین چار پر بھی غور کر رہا ہے، آرٹیکل 224 کے تحت بھی چیزوں کو دیکھ رہا ہے۔ کیونکہ پی ٹی آئی کے آزاد لوگ اب سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوگئے ہیں، جو کہ سنی اتحاد کونسل ایک نئی جماعت بن چکی ہے، الیکشن کمیشن سنی اتحاد کونسل کو ریلیف دینے کی پوری کوشش کرے گا۔ ماضی میں بھی ایسی مثالیں موجود ہیں۔