جیت کا نوٹیفیکیشن جاری ہونے کے باوجود، پی ٹی آئی سے ایک اور نشست چھن گئی ہے۔ این اے 154 لودھراں میں پی ٹی آئی رہنما کی غیر موجودگی میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا فیصلہ کیا گیا ہے اور ن لیگ کے امیدوار کو فاتح قرار دیا گیا ہے۔
تحریک انصاف سے قومی اسمبلی کی جیتی ہوئی نشست کی خبر نے لودھراں میں سیاستی مناظر کو چیر دی ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 9 فروری کو جاری کیے گئے فارم 47 کے مطابق تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار رانا محمد فراز کو فتح حاصل ہونے پر مبارکباد دی ہے۔ انہوں نے 1 لاکھ 34 ہزار 937 ووٹ حاصل کر کے کامیاب قرار پایا، جبکہ مسلم لیگ ن کے عبدالرحمان کانجو 1 لاکھ 28 ہزار 438 ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر رہے۔
تحریک انصاف کے حمایت یافتہ رانا محمد فراز نون نے ساڑھے 6 ہزار ووٹوں کی برتری سے فتح حاصل کی ہے، اور ان کی جیت کا نوٹیفیکیشن بھی بعد میں جاری کیا گیا۔
تاہم، اے آر وائی نیوز کے مطابق، الیکشن کمیشن نے پیر کے روز اس حلقے کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کروائی ہے، جس میں مسلم لیگ ن کے امیدوار کا کامیاب قرار دیا گیا ہے۔ مسلم لیگ ن کے امیدوار عبد الرحمان کانجو جو پہلے ساڑھے 6 ہزار ووٹوں سے ہار گئے تھے، اب انہیں 7 ہزار سے زائد ووٹوں کی برتری سے فتح حاصل ہوا ہے۔
تحریک انصاف کے رہنما رانا محمد فراز نون نے الزام لگایا ہے کہ الیکشن کمیشن نے میری جیت کے فارم 45، 47، 48، 49 جاری ہونے، میرا قومی اسمبلی کا آفیشل نوٹیفکیشن ہونے کے بعد چھٹی والے دن یعنی اتوار کو میرے حلقے میں جو غیرقانونی طور پر دوبارہ گنتی کا آرڈر جاری کیا گیا ۔ پھر پیر کے روز ہمیں بتائے بغیر وقت لودھراں میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا عمل شروع کیا گیا، میرے وکلا ٹیم گنتی کی جگہ تو پہنچی لیکن پولیس نے ان کو دھمکایا، انہیں اندر نہیں جانے دیا گیا۔