یہ دور بلا شبہ بری ترین دور تھا۔ یوکرائن کی جنگ کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا، جس کی بنا پر آئی ایم ایف کے شرائط کے تحت پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا اور پٹرول کی قیمت 50 روپے تک پہنچ گئی، اس سبب سے کئی مرتبہ پٹرول کی قیمت 40 روپے سے بھی زیادہ ہوگئی۔ وزیر اعظم نے اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں کو عزائیہ موقعات سے منعم کیا تاکہ وہ ان کے اعزاز کی قیمت بڑھا سکیں۔
لاہور میں، وزیر اعظم نے اپنے دور میں مہنگائی کا اعتراف کیا۔ تفصیلات کے مطابق، جمعہ کی رات کو، نگران وزیر اعظم کے انتخاب کی تقریب میں اتحادی جماعتوں کے ساتھ ایک اجلاس منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں مولانا فضل الرحمان، بلاول بھٹو زرداری جیسے معروف سیاستدان شریک رہے۔ اس موقع پر، خواجہ آصف، اسعد محمود، سینیٹر اسحاق ڈار، اختر مینگل، اسلم بھوتانی، امیر حیدر ہوتی، آفتاب شیر پاؤ، محسن داوڑ بھی موجود تھے۔ اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں کے دوران عزائیہ کے موقع پر، شہباز شریف نے کہا کہ یہ دور بدترین تھا، یوکرائن کی جنگ کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا، آئی ایم ایف کی شرائط کی بنا پر پٹرولیم کی قیمت 50 روپے تک بڑھ گئی، زرمبادلہ کے حفاظت کے لئے امپورٹس پر پابندی لگائی گئی، ڈالر کی قیمت متغیر رہی، اور آئی ایم ایف کے معاہدے کے بغیر، ملک میں صورتحال خراب ہوسکتی تھی۔
اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں اندرونی کہانی بھی سامنے آئی، جس میں وزیر اعظم شہباز شریف اور اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں نے نگران وزیر اعظم کے صوبہ کو منتخب کرنے پر اتفاق کیا۔ میڈیا کی رپورٹس کے مطابق، اجلاس میں نگران وزیر اعظم کے لئے تجویز کردہ ناموں پر بحث نہیں کی گئی، بلاول بھٹو نے نگران وزیر اعظم کے تقرر کے لئے شہباز شریف کو آصف زرداری سے مشورہ کرنے کی تجویز دی، اور وہ عشائیہ سے جلد روانہ ہوگئے۔ مولانا فضل الرحمان نے نگران وزیر اعظم کے تقرر کے معاملے کو وزیر اعظم پر چھوڑ دیا، جبکہ پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ وزیر اعظم کی کیئر ٹیکر کرنی چاہئے، انڈر ٹیکر نہیں۔ میڈیا کے مطابق، نگران وزیر اعظم کا منتخب شدہ صوبہ بلوچستان یا خیبر پختونخواہ سے ہوسکتاہے