وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے اظہار کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کو سزا یا نااہلی کا تعین کرنا پہلے سے پیش کرنا بے معنی ہے۔
ایک غیر رسمی ملاقات میں اسلام آباد کے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے، رانا ثنا اللہ نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ شیخ رشید کو گرفتار کرکے ان کو اہمیت نہ دی جائے، انہوں نے بھی یہ کہا کہ واقعات میں 9 مئی سے وابستہ نہیں ہیں اور ان کے خلاف کارروائی نہ ہونی چاہیے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو سزا یا نااہلی کا تعین کرنا پہلے سے پیش کرنا بے معنی ہے، اس کا پتہ نہیں چل سکتا، جبکہ نواز شریف کی واپسی کی تاریخ کا بیان بعد میں ہوگا اور ابھی تک اس کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کی تمام جماعتیں اپنے انتخابی پلیٹ فارم سے الیکشن لڑیں گی، کسی سیاسی جماعت کے ساتھ انتخابی اتحاد نہیں کیا جائے گا، پنجاب میں قومی اسمبلی کی 100 اور صوبائی اسمبلی کی 200 سیٹیں مستحکم ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ ایڈیشنل سیشن جج پر الزامات لگائے گئے ہیں، الزامات سپریم کورٹ، ہائی کورٹ کے ججوں پر بھی ہیں، فیصلہ عدلیہ کو کرنا ہوگا، 190 ملین پاؤنڈ واپس لینے کے لئے سپریم کورٹ سے رجوع کرنا ہوگا، موجودہ حالات میں امید نہیں کہ ہماری اپیل قبول ہوگی۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ دہشت گردی کی کارروائیوں میں افغان سرزمین ملوث ہے، افغان حکومت روکنا نہیں چاہتی یا ان کا کوئی اختیار نہیں، یہ سوال موجود ہے۔