“21 ادویات کے بحران نے اپنی شدت بڑھا لی ہے۔ ادویات کی عام تر میڈیسنز بھی دستیاب نہیں رہیں اور قیمتوں میں مزید اضافہ کیا گیا ہے۔ دستاویزات کے مطابق، پورے ملک کی سرگرمیاں اور شہروں میں ادویات کے بحران کی تشدد دن بدن بڑھتی جا رہی ہے۔ متحدہ سرکاری دائرہ صحت کے مطابق، مختلف مدن میں ادویات کی قلت اور قیمتوں کے بحران کی صورتحال بڑھتی ہوئی ہے۔ دستاویزات کے مطابق، مختلف مشکلات کے باعث، دستیاب ادویات کی قیمتوں میں 18 سے 20 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔
دمہ کے مریضوں کے لئے انہیںلر، شوگر کے مریضوں کے لئے انسولین، اور دیگر بیماریوں کے لئے مختلف دوائیں دستیاب نہیں رہیں۔ دوسری جانب، شوگر، معدے کی تیزابیت، امراض قلب، اور اینٹی بائیوٹک دوائیں مہنگائی کی شکایت کر رہی ہیں۔ شوگر کی دوائی کی قیمت 219 روپے سے بڑھ کر 258 روپے تک پہنچ گئی ہے، جبکہ معدے کی تیزابیت اور جلن کی دوائیں 606 سے بڑھ کر 714 روپے ہوگئی ہیں۔ “دل کے امراض کے علاج کی دوا کی قیمت 140 سے 165 روپے تک بڑھا دی گئی ہے۔
اس وقت کا خاص اہمیت رکھتا ہے کہ ہال ہی میں ادویات کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ دیا گیا تھا۔ ڈالر کی قیمتوں کی اضافے کے ساتھ ساتھ ادویات کی قیمتوں میں بھی 20 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ 20 فیصد قیمتوں کے اضافے کے بعد، جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں مختلف میڈیکل اسٹورز پر اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ مریضوں کی مشکلات میں اضافے کے ساتھ، کئی ادویات کو میڈیکل اسٹورز سے خارج کر کے بلیک مارکیٹ میں فروخت کی جا رہی ہے، اور سرجیکل آلات کی قیمتوں میں بھی اضافہ نمایاں ہورہا ہے۔
ملک میں موجود ادویات کا بحران 13 جماعتوں کی اتحادی حکومت کے دور میں شروع ہوا تھا۔ 16 ماہ کی حکومت کے دوران، ادویات کی قلت ایک بڑا مسئلہ بن گیا تھا، جس کے پیچھے ڈالر اور پٹرولیم مصنوعات کی مسائل کا تاثر بھی تھا۔ جگر، شوگر، مرگی، کینسر، اور انسولین جیسی اہم دوائیں بھی مہنگائی کی شکایت کر رہی ہیں۔ سابق وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت میں، ایک لاکھ ادویات کی قیمتوں میں 14 سے 20 فیصد کا اضافہ ہوا تھا، اور جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں بھی اضافہ کیا گیا تھا۔ نومبر 2022 میں، پیناڈول پیراسیٹامول کی قیمت 17 روپے 10 پیسے سے بڑھ کر 26 روپے 50 پیسے ہوگئی، اور اپریل 2023 میں 32 روپے 60 پیسے کی قیمت کر دی گئی۔ آخر میں، مئی 2023 کو پیناڈول کی قیمت میں پھر 20 فیصد کا اضافہ کیا گیا۔”