“نواز شریف کو قانونی دفاع کا کھو بیٹھنےسےجیل واپسی کا سامنا کرنا پڑے گا. جب کوئی شخص مجرم ثابت ہو جاتا ہے تو اسے قانونی دفاع کا حق نہیں ملتا، اس کی قبل ازوقت ضمانت کی بھی کوئی امکان نہیں رہتی. وہ عدالت کے سامنے پیش ہو کر اپنی معاملے کی شناخت کرتے ہیں، اور عدالت کا فیصلہ ہوتا ہے کہ کیا ان کے حقوق کو بحال کیا جائے یا نہیں۔
سینئر قانون دان اعتزاز احسن کے مطابق، نواز شریف کو قانونی دفاع کا حق کھو بیٹھتا ہے جب وہ مجرم ثابت ہو جاتے ہیں. ان کی قبل ازوقت ضمانت کی بھی کوئی امکان نہیں ہوتی، اور ان کو سات سال کی جرمانہ سزا کا انعام ملتا ہے. وہ مجرم ہونے کے باوجود اپنے حقوق کا مطالبہ نہیں کر سکتے. اعتزاز احسن نے ہم نیوز کے پروگرام کے دوران بتایا کہ نواز شریف کو اپنے جرمانہ حالات کو برابری کے ساتھ سامنا کرنا چاہئے، حتیٰکہ جب کوئی شخص مجرم ثابت ہو جاتا ہے تو اس کا قانونی دفاع کا حق بھی ضائع ہو جاتا ہے. ان کی قبل ازوقت ضمانت کی بھی کوئی اجازت نہیں ہوتی، اور وہ جیل واپس جانے کو مجبور ہوتے ہیں اور رہتے ہیں۔
مجرم نہ بھی ہوتے تو بھی اگر کوئی شخص مجرم معلوم ہو جائے تو اس کی مشکلات بڑھ جاتی ہیں۔ نواز شریف کو جیل واپس جانا پڑے گا اور پھر وہ عدالت کے سامنے پیش ہونگے. فیصلہ ہوگا کہ کیا ان کے حقوق کو بحال کیا جائے یا نہیں۔ دوسری طرف، سابق وزیر داخلہ اور سینئر لیگی رہنما رانا ثنا اللہ نے بتایا کہ نواز شریف کے لئے عدالتوں کا فیصلہ منفی ہوا ہے اور ان کے خلاف کوئی ریلیف نہیں مل سکتا. جاوید لطیف نے بھی اظہار کیا کہ نواز شریف کے بغیر قوم کو 2017 کا پاکستان نہیں مل سکتا. ان کے مطابق، نواز شریف کی بغیر کوئی حکومت قائم نہیں رہ سکتی جو آئین اور قانون کی پاسداری کرتی ہو۔”