تفصیلات کے مطابق، وفاقی حکومت نے اپنے اختتامی دنوں میں بھی عوام کو ایک مرتبہ پھر بجلی کا بم دیا۔ نیپرا نے بجلی کی قیمت 1 روپے 81 پیسے فی یونٹ بڑھا دی، جون کے ماہانہ فیوئل چارجز کی تنظیم میں اسے مہنگا کر دیا گیا۔
سی پی پی اے نے 1 روپے 88 پیسے فی یونٹ کی قیمت میں اضافہ کی درخواست دی تھی۔ اتھارٹی نے 26 جولائی کو ایف سی اے کی عوامی سماعت کا انعقاد کیا، اور بجلی کی قیمت میں اضافے کو صرف اگست کے بلز پر لاگو کیا جائے گا۔ پہلے، مئی کے ایف سی اے میں 1 روپے 90 پیسے فی یونٹ چارجز کا اعلان کیا گیا تھا۔ جون کے ایف سی اے میں، مئی کے تنظیم کے مقابلے میں، صارفین سے 9 پیسے کم چارجز کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
یہ اضافہ لائف لائن اور کمرشنل صارفین پر نافذ نہیں ہوگا۔ دوسری جانب، انے والے دنوں میں بجلی کی مزید قیمتوں میں اور بھی اضافے کا امکان ہے۔ وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ منعقدہ معاہدے کے مطابق روانی مالی سال میں بجلی صارفین سے 721 ارب روپے کی اضافی وصولی کی تیاری کر لی ہے۔ اس پلان کے تحت بجلی کے ٹیرف پر اضافے کے ساتھ گردشی قرضوں میں کمی کا منصوبہ بھی شامل ہے۔
وزارت خزانہ کی معلومات کے مطابق، یہ پلان رواں مالی سال میں بجلی صارفین سے 721 ارب روپے کی اضافی وصولی کی مدد سے تیار کیا گیا ہے۔ ستمبر تک بجلی کی قیمت 1 روپیہ 25 پیسے فی یونٹ تک ممکن ہے، اور سہ ماہی چارجز کی تنظیم میں اس اضافے سے 39 ارب ریونیو حاصل کی جا سکتی ہے۔ ستمبر تا دسمبر تک فیوئل ایڈجسٹمنٹ کی تنظیم میں بجلی کی قیمت میں مزید 4 روپے 37 پیسے فی یونٹ کی ممکنیت ہے۔ دسمبر تک فیوئل ایڈجسٹمنٹ کے تحت بجلی کی مہنگائی سے 122 ارب روپے حاصل ہوں گے، جبکہ سالانہ ریبیسنگ کے تحت 560 ارب روپے کی وصولی کی توقع ہے، جو توانائی کے قرضوں میں کمی کے لئے استعمال ہونگے۔”