پرویز خٹک نے ن لیگ کی اعلیٰ قیادت سے بیک ڈور رابطے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اگر معاملات طے نہیں پائے جاتے تو وہ جے یو آئی سے معاملات کو آگے بڑھانے کی کوشش کریں گے۔ علاوہ ازیں، پرویز خٹک پی ٹی آئی کے اندرونی جماعت بنانے کی بھی کوشش کر رہے ہیں۔
اسلام آباد میں اس بارے میں ذکر شدہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف چھوڑنے والے سینئر سیاستدانوں کا ن لیگ سے رابطوں کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ پرویز خٹک نے ن لیگ کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ رابطہ قائم کیا ہے اور لیگی قیادت نے پنجاب کے علاوہ دیگر صوبوں میں بھی ان کو شامل کرنے کی منظوری دی ہے۔ پرویز خٹک کی پارٹی میں شمولیت کے ساتھ خیبرپختونخوا کے صوبائی صدر امیر مقام بھی موافق ہیں۔
اگر معاملات طے پا جاتے ہیں تو پرویز خٹک شہباز شریف اور مریم نواز کی موجودگی کے ساتھ ن لیگ میں شمولیت کا اعلان کریں گے۔ پرویز خٹک نے ن لیگ میں شمولیت کے ساتھ رہنماوں اور کارکنوں کی بڑی تعداد ساتھ لائیں گے۔ اگر ن لیگ سے معاملات طے نہیں پاتے تو پرویز خٹک جے یو آئی سے معاملات کو آگے بڑھائیں گے۔
پرویز خٹک کے پی ٹی آئی کے اندرونی جماعت بنانے کی بھی کوشش جاری ہے۔
یہاں واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے سابق وزیر دفاع پرویز خٹک کی بنیادی رکنیت کو معطل کر دیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف
کے مرکزی میڈیا ڈیپارٹمنٹ کے بیان کے مطابق، پرویز خٹک کو جون میں پارٹی ممبران کو پارٹی چھوڑنے پر اکسانے کا نوٹس بھیجا گیا تھا۔ بیجے گئے اکسانے کے نوٹس کے وقتی تسلی بخش جواب موصول نہ ہونے کی وجہ سے، پرویز خٹک کو پاکستان تحریک انصاف کی بنیادی رکنیت سے عملی طور پر برطرف کرنے کا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل عمر ایوب خان نے بھی پرویز خٹک کی بنیادی رکنیت ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف سے پرویز خٹک کی رکنیت فوری طور پر معطل کر دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ تحریک انصاف نے پرویز خٹک کو شوکاز نوٹس جاری کر کے اراکین کو پارٹی چھوڑنے پر اکسانے کے الزام میں وضاحت کی تقاضا کی تھی، اس لئے پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل عمر ایوب خان کی جانب سے جاری کردہ نوٹس میں پرویز خٹک سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ نوٹس کے 7 دن کے اندر پارٹی مخالف اقدامات پر اپنی پوزیشن کی وضاحت کریں