نگران وزیر اعظم کی ممکنہ امیدواروں کی فہرست میں سابق آرمی چیف راحیل شریف کا نام شامل ہونے کا خبر بھی کامل تفصیل کے ساتھ سامنے آیا ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف اور راجہ ریاست دونوں نے اب تک امیدواروں کی فہرست کا تبادلہ نہیں کیا ہے، اور ان کا کہنا ہے کہ اگر اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے کوئی نام تجویز کیا جائے تو دونوں امیدوار اسے سپورٹ کریں گے، ایک اہم صحافی کی رپورٹ کے مطابق۔
ندیم ملک، جو کہ سینئر صحافی ہیں، نے سماء نیوز کے ساتھ کی گئی گفتگو میں اس اہم انکشاف کا ذکر کیا کہ نگران وزیر اعظم کے ممکنہ امیدواروں کی فہرست میں سابق آرمی چیف راحیل شریف کا نام بھی شامل ہوا ہے۔ ان کے مطابق، وزیر اعظم شہباز شریف اور راجہ ریاست نے اب تک امیدواروں کی فہرست کا تبادلہ نہیں کیا ہے، اور اگر کسی نام کی تجویز اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے کی جائے تو دونوں امیدوار اسے حمایت دینے کو مائل ہوں گے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی کے الوداعی اجلاس کے دوران بھی اپنے خطاب میں اس بات کی وضاحت دی کہ 16 ماہ میں کسی بھی سیاستی مخالف کو جیل بھیجنا کسی قسم کی ناجائز تنگی نہیں کی گئی، اور موجودہ حکومت نے کسی کے خلاف نیب کیسز کا اشتہار نہیں دیا ہے۔ انہوں نے اپنے سیاستی سفر کے 38 سال میں اتنا بڑا امتحان 16 ماہ کے دوران کسی نے نہیں دیکھا، اور ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے دور کو انصاف کا دور کہا جا سکتا ہے۔
شہباز شریف نے مزید اضافہ کیا کہ اگر کسی طرح عمران خان کو سزا ملتی ہے تو ان کی خوشی نہیں ہوتی، اور یہ بات کہ ان کے درمیان کوئی مٹھائی کا تقسیم نہیں ہوگا بلکہ حقیقی مسائل پر بات ہوتی ہے۔ انہوں نے پیش ایک وقت کے وفاقی کابینہ کے الوداعی اجلاس کے دوران بھی کہا کہ حکومت نے سیلاب کے انتقام کا سامنا کرنا پڑا، اور سیلاب کے دوران تمام صوبے محنت کرتے رہے۔
سیلاب کے متاثرین کی مدد کے لئے 80 ارب روپے بی آئی ایس پی کے ذریعے تقسیم کئے گئے ہیں۔ شہباز شریف نے یاد دلایا کہ قومی اسمبلی نے 11 اپریل 2022ء کو ان کی حکومت پر اعتماد کیا تھا اور انہوں نے مشکلات کو دور کرنے کی کوشش کی ہے، البتہ گذشتہ حکومت کی غفلت کی وجہ سے پاکستان کو داخلی اور خارجی حالات میں نقصان ہوا ہے۔ وہ اسی طرح 9 مئی کے واقعات پر بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ فوج اور اس کے سپہ سالار کے خلاف کچھ سازشیں کی گئی تھیں، اور اگر وہ کامیاب ہوتی تو ملک کے لئے بڑی مشکلات پیدا ہوتیں۔