اسلام آباد: سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف کی وطن واپسی کا حتمی فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق نواز شریف سعودی عرب اور دبئی کے اعلی وفود سے ملاقاتوں کے بعد لندن روانہ ہوں گے۔ ان کی وطن واپسی کی تاریخ کا اعلان اگست کے پہلے ہفتہ میں کیا جائے گا، اور وہ اگست کے آخری ہفتہ یا ستمبر کے آغاز میں لندن سے پاکستان روانہ ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔
جدید اسلام آباد میں ہونے والے ایک خصوصی میڈیا سے گفتگو کے دوران، اسپیشل پراسیکیوٹر فرہاد علی شاہ نے اہم تفصیلات فراہم کیں۔ انہوں نے بتایا کہ میاں نواز شریف نے 25 جولائی کو لندن روانگی کی توقع کی جاتی ہے اور وہ کچھ دن لندن میں ہی قیام کریں گے۔
پارٹی ذرائع نے مزید اضافہ کیا کہ نواز شریف کی وطن واپسی کی تاریخ کا حتمی فیصلہ اگست کے پہلے ہفتہ میں کیا جائے گا، اور وہ اگست کے آخری ہفتہ یا ستمبر کے آغاز میں لندن سے پاکستان روانہ ہونے کا متوقع ہے۔ جب کہ نواز شریف نے جدہ میں قیام کے دوران سعودی شاہی خاندان کے افراد اور دیگر اہم شخصیات سے ملاقاتیں کیں، انہوں نے سینیٹر اسحاق ڈار اور ان کی ٹیم کو سعودی عرب میں تنظیم نو پر سراہا اور تمام ممبران کو تنظیم نو کے زریعے تعینات ہونے پر مبارکباد دی، اور کہا کہ وہ سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر ہیں، حرمین شریف سے ہماری دلی وابستگی ہے، ہمارے کارکن ہی ہمارا سرمایہ ہیں۔
قائد نواز شریف نے اضافی بیانات میں کہا کہ میری حکومت کو بار بار ختم کیا گیا، ترقی کے سفر کو روکا گیا، ہم نے ایٹمی دھماکے کئے اور اس وقت امریکی صدر کلنٹن کی پیشکش ٹھکرا دی، اگر 1990 کی ترقی کا تسلسل چلتا رہتا تو آپ سب پاکستان میں خوشحال زندگی گزار رہے ہوتے۔ انہوں نے تمام پارٹی ممبران کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے پارٹی کی مشکل وقت میں دامے درمے سخنے مدد کی اور پارٹی کا پرچم ہمیشہ بلند رکھا اور قربانیاں دیں۔
تمام ممبران نے کہا کہ ہم قائد نواز شریف کو چوتھی مرتبہ پاکستان کا وزیراعظم دیکھنا چاہتے ہیں۔ آخر میں قائد مسلم لیگ ن میاں محمد نواز شریف نے عہدیداران اور کارکنان کے ساتھ باری باری تصاویر بنوائیں اور شیخ سعید احمد نے چیئرمین، سیکرٹری جنرل اور تمام ممبران کیساتھ قائد کو پھولوں کے گلدستے پیش کئے