میری ریٹائرمنٹ کا وقت نزدیک آ رہا ہے اور نیب ترامیم کیس کا فیصلہ اب تک اعلان نہیں ہوا ہے۔ اگر اس کیس کا فیصلہ میری ریٹائرمنٹ سے پہلے نہ دیا جائے تو یہ میرے لئے شرمندگی کا باعث بن سکتا ہے۔ میں کوشیش کروں گا کہ اس کیس کا فیصلہ جلدی کرنے کی کوشش کروں، کیونکہ یہ موقدمہ بہت اہم ہے۔ میں اس کیس کو روزانہ کی بنیاد پر سن کر فیصلہ کروں گا۔ چیف جسٹس پاکستان کے نیب ترامیم کیس میں کئی ریمارکس دیئے ہیں جن میں واضح طور پر ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اپنے اس کیس کے فیصلے کو انتہائی اہمیت دیتے ہیں۔
اسلام آباد میں منعقدہ ایک مقدمے میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست پر سپریم کورٹ کی جانب سے سماعت کا آغاز ہوا ہے۔ یہ سماعت چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کے ذریعے کی جا رہی ہے۔ خواجہ حارث کی جانب سے وکیل ڈاکٹر یاسر عمان نے عدالت میں حاضری دینے کا اعتراف کیا اور خواجہ حارث کی غیر حاضری کی وجہ سے معذرت خواہی کی۔
چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں بیان کیا کہ اس مقدمے کا فیصلہ ان کی ریٹائرمنٹ کے قریبی وقت میں ہو رہا ہے، اور اگر فیصلہ ابھی تک نہیں دیا جاتا تو یہ ان کے لئے شرمندگی کا سبب بن سکتا ہے۔ وہ اس کیس کو بہت اہم مانتے ہیں اور اس کا فیصلہ روزانہ کی بنیاد پر کریں گے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے حکومت کے وکیل سے بات چیت کی اور ان سے موجودہ نیب ترمیمی ایکٹ کی موجودگی کے بارے میں رائے سوال کیا کہ کیا ان کو اس کیس کی سماعت کرنی چاہئے یا نہیں۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے خواجہ حارث کے معاون کو ان کے مؤکل کی جانب سے جواب جمع کرانے کا موقع دیا، اور انہیں فراہم کرنے کی تیاری کا کہا۔
آخر میں، سپریم کورٹ نے اس کیس کی سماعت کا شیڈول بناتے ہوئے 18 اگست تک کا وقت مقرر کر دیا ہے۔