“16 اگست کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 22 روپے تک اضافے کا امکان ہے، جس کے نتیجے میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں 300 روپے کے قریب پہنچ سکتی ہیں۔ یہ خبر لاہور سے آئی ہے کہ 16 اگست سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 22 روپے تک اضافے کا امکان ہے۔ اس بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث ڈیزل کی قیمت میں 22 روپے تک اور پٹرول کی قیمت میں 13 روپے تک کا اضافہ ممکن ہے۔ یہ منظر عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں کی بڑھتی ہوئی ترند کے سبب سے ہو رہا ہے، جس کی بنا پر پاکستان میں بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔
واضح رہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ دوسری اہم تجاویز بھی پیش کی گئی ہیں۔ دنیا نیوز کے مطابق، اوگرا کی جانب سے حکومت کی تجاویز میں شامل تھیں کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں 10 روپے تک اضافے کی جائیں یا قیمتوں کو مستقل رکھا جائے، لیکن حیرانی کی بات یہ ہے کہ وزارت خزانہ نے صرف اوگرا کی تجاویز کو نظرانداز نہیں کیا، بلکہ قیمتوں میں 20 روپے تک کا اضافہ کر دیا۔
حکومت کی جانب سے ایک لیٹر پٹرول پر 100 روپے سے بھی زائد ٹیکس وصول کی جارہی ہے، اور عالمی منڈیوں سے تیل خریدنے کی خبروں کے بعد تیل کی قیمتوں میں اضافے کی تجاویز پر عمل درآمد کی گئی ہے۔ ایسے معاملات کی بنا پر پٹرول کی قیمت 260 روپے فی لٹر تک پہنچ سکتی ہے، جبکہ پٹرول کی ایکس ریفائنری قیمت 166 روپے 37 پیسے فی لٹر تک بڑھ سکتی ہے۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے یکم اگست کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے اس امکان کی تصدیق کی کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کیا گیا۔ وہ بیان کرتے ہوئے اعلان کر چکے ہیں کہ ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت 19 روپے 90 پیسے تک بڑھائی گئی ہے، جس کے بعد نئی قیمت 273 روپے 40 پیسے ہوگئی۔ پٹرول کی قیمت میں بھی 19 روپے 95 پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے، اور نئی قیمت 272 روپے 95 پیسے ہوگئی ہے۔ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں یہ اضافہ فوری طور پر نافذ کیا جائے گا۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے یہ بھی بتایا کہ گذشتہ دنوں دنیا کی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کی گئی ہیں، اور اوگرا کے ساتھ بھی مشاورت کی گئی ہے تاکہ ملکی مفاد کو دیکھتے ہوئے قیمتوں میں اضافہ کیا جا سکے۔ واضح رہے کہ وزیر اعظم نے بھی عوام کے مفاد کو دیکھتے ہوئے اضافے کی تجاویز کی منظوری دی ہے۔”