عمران خان کی اٹک جیل میں جیل اہلکار سے کوڈ ورڈ میں بات چیت کرنے کے بعد، انتظامیہ کو بھی کئی اہم باتوں کا اشارہ مل گیا ہے جو ان کی سمجھ سے بالکل باہر ہیں۔ اٹک جیل کے تمام عملے کی سیکیورٹی کلئیرنس کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور واٹس ایپ کے استعمال پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ جیل کے اہلکار نے عمران خان سے کی گئی بات چیت کی ریکارڈنگ کیلئے ایسی باتیں کی ہیں جو انتظامیہ کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔
اٹک جیل میں تعینات ہونے والے تمام جیل عملے کے بائیو معلومات کی سیکیورٹی کلئیرنس کے لئے خصوصی برانچ اور دیگر اداروں کو مکمل اعداد و شمار بھیجا جائے گا۔ جیل کے ملازمین کی سیاسی پارٹی سے تعلقات اور دیگر سرگرمیوں کے بارے میں بھی فوراً رپورٹس تیار کی جائیں گی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی اٹک جیل سے منتقلی کے سوالات پر بھی بحث ہوئی ہے۔ وکیل شیر افضل مروت نے خواجہ حارث کی ایف آئی اے میں طلبی کا معاملہ اٹھایا اور اس نے بیان دیا کہ عمران خان کو 9/11 کے سیل میں رکھا گیا ہے اور ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے مطابق ان کو اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے گا۔
عدالت نے عمران خان کو گھر کا کھانا پہنچانے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے اور جیل کی سہولیات اور منتقلی کے موضوع میں وفاق اور پنجاب حکومت سے جواب مانگا ہے۔ عدالت نے بھی قیدیوں کی جیل منتقلی کے فیصلے کی مسئلہ کو سماعت کے لئے مؤخر کر دیا ہے۔