“عدالت عظمیٰ، مریم نواز شریف کی ضمانت کی منسوخی کی درخواست کی سماعت کے لئے تعینات
22 اگست کو چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی زیرِ صدارت دو رکنی بینچ نے مقرر کیا ہے۔
لاہور: سپریم کورٹ میں پاکستان مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر مریم نواز شریف کی ضمانت کی منسوخی کی درخواست کی سماعت کے لئے تعینات کر دی گئی ہے۔ چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 22 اگست کو دو رکنی بینچ نے سماعت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس بینچ میں جسٹس اطہر من اللّٰہ بھی شامل ہیں۔ نیب نے شمیم شوگر ملز کے مقدمے میں مریم نواز کی ضمانت کی منسوخی کی درخواست دائر کی تھی۔
13 مارچ 2021ء کو بھی قومی احتساب بیورو نے مریم نواز کی ضمانت کی درخواست کو خارج کرنے کے لئے عدالت کی طرف رجوع کیا تھا۔ لاہور ہائی کورٹ میں دائر کی گئی نیب کی درخواست میں موقف اظہار کیا گیا کہ مریم نواز شریف لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے چوہدری شوگر ملز کے کیس میں ضمانت پر رہائی دی گئی ہیں، لیکن وہ اس ضمانت کا ناجائز استفادہ اٹھا رہی ہیں، کیونکہ پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر کو استدعا کی جاتی ہے تو وہ پیش نہیں ہوتیں۔
نیب کے مطابق، مریم نواز کے خلاف چوہدری شوگر ملز اور دیگر کیسز میں تحقیقات جاری ہیں، اس لئے عدالت سے درخواست کی گئی ہے کہ مریم نواز کی چوہدری شوگر ملز کے کیس میں ضمانت کی منسوخی کا حکم دیا جائے۔ اس کے علاوہ، نیب نے مریم نواز کو کیپٹن (ر) کے خلاف تحقیقات میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، کیپٹن ریٹا ئرڈ صفدر کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کے انکوائری میں اہم پیش رفت ہوئی تھی، جس میں پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کے بے نامی دار ہونے کے ثبوتات ملے، مریم نواز کے نام پر کیپٹن (ر) صفدر نے سندر میں 109 ایکٹر زمین خرید رکھی ہے۔
نیب کی دستاویزات کے مطابق، مالیت میں موجود زمین مریم نواز کے نام پر خریدی گئی ہے، بدوک میں 62 کنال 2 مرلے کی زمین بھی مریم نواز کے نام پر خریدی گئی ہے، 14 کنال ایک مرلے کی زمین رائیونڈ روڈ پر مریم نواز کے نام پر بنائی گئی ہے، جبکہ مریم نواز کے تحصیل رائیونڈ میں 200 ایکٹر کی بے نامی دار اراضی ہی
ں۔ اس مواد کے تحت، کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف نیب خیبرپختونخوا کو شکایات موصول ہوئی تھیں، تاہم لاہور میں زیادہ پراپرٹیز کے باعث انکوائری کو نیب لاہور منتقل کرنا پڑا۔”