توشہ خانہ کا تحفہ بیچنے کیخلاف میں بالکل مخالف ہوں۔ گھڑی بیچنے کے معاملے میں ہمیں بھی بڑی شرم آئی۔ وہ بندہ جو بتا رہا تھا کہ گھڑی کی قیمت 60 کروڑ ہے، اس کی تصرفیت توشہ خانے کے تحائف بیچنے کے لئے ایک شرمناک حرکت تھی۔ قائد کو خود عقل ہونی چاہیے تھی اور انہیں تحفے کی منظوری نہیں دینی چاہئی۔ قانون ہر شہرت اور غنیمت کے لئے ہے اور ہمیں یہ تحفہ پاس رکھنا چاہئی۔
پی ٹی آئی پارلیمنٹرین کے سربراہ پرویز خٹک نے اسلام آباد میں ہونے والے ایک پروگرام جرگہ کے دوران جیو نیوز کے ساتھ گفتگو کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ شہزاد اکبر نے کابینہ کو دھوکے میں رکھا اور القادر ٹرسٹ کے معاملے میں کابینہ سے جھوٹ بول کر منظوری لی گئی۔ معاملے میں ہم سے غلطی ہوئی اور ہمیں بند لفافے سے متعلق بتایا گیا تھا کہ 190 ملین پاؤنڈ منی لانڈرنگ کا پیسا لندن میں پکڑا گیا ہے اور یہ پیسا قومی خزانے میں جمع ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس پیسے کو حکومت پاکستان کو واپس آجائے گا۔
ان کے مطابق، اگر حکومت کا پیسا واپس آرہا ہے تو پھر ہمیں کیوں اعتراض ہوتا؟ انہوں نے بتایا کہ اگلے دن دو تین وزراء بیٹھے ہوئے تھے اور انہیں اس معاملے کو کابینہ میں نہیں اٹھایا گیا۔ جب انہیں ایک سوال پر پوچھا گیا کہ دوبارہ معاملے کو کابینہ میں کیوں نہیں اٹھایا گیا، تو انہوں نے کہا کہ عمران خان کا پتہ نہیں۔ انہوں نے ان کے بارے میں برا کہا اور کہا کہ وہ نہیں چاہتا کہ ان کے فیصلے کے خلاف کوئی بات کرے۔
پرویز خٹک نے کہا کہ توشہ خانہ کے بارے میں ہمیں اتنا پتہ ہے کہ وہاں تحفہ آتا ہے اور اس تحفے کی خریداری کی قیمت بھی مخصوص ہوتی ہے۔ اس قیمت پر آپ اس کو خرید سکتے ہیں۔ گھڑی بیچنے پر ہمیں بھی بڑی شرم آئی، اور ان کو خود عقل ہونی چاہیے تھی کہ وہ تحفہ بیچنے کے خلاف ہیں۔ قانون ہر شہرت اور غنیمت کے لئے ہے اور ہمیں یہ تحفہ پاس رکھنا چاہئی۔ انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ کے تحائف کی بیچنا قابل شرمناک عمل ہے اور اس کو مسترد کرنا چاہئیے۔