اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے سکینڈل کا انکشاف، حساس اداروں کی تحقیقاتی رپورٹ کی روشنی میں آ گیا ہے۔ اس رپورٹ میں سکینڈل کے اہم شخصیات، جیسے احسان جٹ اور طارق بشیر چیمہ کے بیٹے، سے متعلق اہم تفصیلات آئی ہیں۔ خصوصی طور پر احسان جٹ نے ولی داد کی مدد سے خواتین کو گینگ میں شامل کیا۔
بہاولپور: اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے سکینڈل کے حوالے سے حساس اداروں کی تحقیقاتی رپورٹ کا انکشاف ہوا ہے۔ پبلک نیوز کی رپورٹ کے مطابق بہاولپور یونیورسٹی کے معاملے میں نئے حقائق سامنے آرہے ہیں۔ اس تحقیقاتی رپورٹ نے سکینڈل کے پس منظر کو بھی روشنی میں ڈال دیا ہے۔ طارق بشیر چیمہ کے بیٹے، ولی داد کے دوست، آئس سمگلر احسان جٹ کے نیٹ ورک کی کارکردگی کا انکشاف بھی اس رپورٹ میں شامل ہے۔
تقریباً سات سال پہلے، ولی داد کی مدد سے احسان جٹ نے مختلف خواتین کو منشیات کی گینگ میں شامل کیا۔ ان میں ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کی خواتین بھی شامل ہیں، جو خود بھی آئس کا نشہ کرتی ہیں اور طالبات کو بھی اس مذہب کی فراہمی کرتی ہیں۔ احسان جٹ نے مالی طور پر مضبوط ہونے کے بعد یونیورسٹی اور بہاولپور شہر میں بھی منشیات کی سپلائی شروع کر دی۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ احسان جٹ کی سرپرستی میں مقامی طور پر آئس تیار کیا گیا تھا، جس میں پولیس، سپیشل برانچ اور آئی بی کے افراد شامل تھے۔ پہلے بھی اس منشیات گینگ کی جانب سے انکوائری حساس ادارے کی جانب سے کئی بار تحقیقات کی گئی ہے۔ وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ نے اس معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر میرے بیٹے میں کوئی قصور ثابت ہوتا ہے تو میں خود اُسے گھر سے نکال دوں گا، سیاسی مخالفین اس معاملے کو اپنی مفادات کے لئے استعمال کر رہے ہیں۔
طارق بشیر چیمہ نے اپنے بیٹے ولی داد چیمہ کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کے قیام کے لئے وزیرِ اعلیٰ سے درخواست دی ہے تاکہ ان معاملات کی تحقیقات کی جا سکے۔ انہوں نے وعدہ کیا ہے کہ ولی داد کے ساتھ ہر انکوائری کمیٹی کے سامنے حاضر ہوں، اور اگر کسی کے پاس یونیورسٹی کے معاملات کےخلاف ثبوت ہیں تو انہیں پیش کریں۔ طارق بشیر چیمہ نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر یونیورسٹی کے معاملات کی تحقیقات نہ کی جاتی تو یہ معاملہ اور بھی انتہائی تشدد کی طرف بڑھ سکتا تھا، اور اسے سیاستی مقاصد کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔
وفاقی وزیر نے اضافہ کیا ہے کہ باقی تمام شخصیات کو بھی تحقیقاتی کمیٹیوں کے سامنے آنا چاہئے، اور اسلامیہ یونیورسٹی کے معاملات کے حوالے سے اُن کے خلاف کچھ ثبوت ہیں تو وہ سامنے لائیں۔ وفاقی وزیر نے مزید اضافہ کیا ہے کہ احسان جٹ کسی جرم میں پکڑا گیا ہے تو اسے یونیورسٹی سے منسلک کرنا درست نہیں ہوتا، اور یونیورسٹی کے معاملات میں کئی خامیاں ہونے کے باوجود، اسے بند نہیں کرنا چاہئے۔